گیت نمبر ۲۹
آسماں پہ اِک ستارہ آ گیا
چاروں جانب نُور اُسکا چھا گیا
1
وہ گڈریے وہ مجوسی شاد ہیں
دِید کا جلوہ جنہیں گرما گیا
2
شان چرنی کی کروں کیا پیش میں
چاند اُس کو دیکھ کر شرما گیا
3
جو اندھیروں میں بھٹکے تھے مدام
سیدھا اُن کو راستہ دِکھلا گیا
4
ڈوبتی جاتی تھیں جِس میں کشتیاں
اُس سمندر کا کنارہ آ گیا
5
تا قیامت ڈر نہیں اب موت کا
زِندگی کا جب سہارا آ گیا
6
اپنے سینے سے لگائے گا اُسے
تھکا ہارا جو بھی آگے آ گیا