(گیت نمبر ۱۲۵ (ب
1
یسُوع کیا ہی دوست پیارا
دُکھ اور بوجھ اُٹھاتا ہے
برکتیں ہے وہی پاتا
اُس کے پاس جو آتا ہے
راحت سے محروم تُم ہو کر
ناحق دُکھ اُٹھاتے ہو
سبب یہ کہ اپنے دُکھ کو
یسُوع پاس نہ لاتے ہو
2
گو کہ ہو تم اِمتحان میں
یا تکلیف میں مبتلا
کہاں اَیسا دوست ملے گا
دُکھ میں جو ہو غم گُسار
یسُوع دُکھوں سے ہے واقف
وہی ہو گا مدد گا ر
3
کیا تُمھارا حال ہے خستہ
کیا تُم بوجھ سے دبے ہو
یسُوع ہے ہمدرد ہمیشہ
اُس سے جا کر سب کہو
دوست اور دُنیا تُم کو چھوڑ یں
اور رہے نہ کوئی پاس
یسُوع آپ تُمہارے دِل کو
دے گا خُوشی بے قیاس