گیت نمبر ۱۲
1
کلیسیا کی غیر فانی بنیاد ہے مسیح مصلوب
آب و کلام سے بنی وہ نئی خلقت خوب
آسمان سے اُس نے آ کے چُن لیا دُلہن کو
اور اپنا خُون بہا کے خریدا ہے اُس کو
2
دُنیا کی ہر ایک قوم سے وہ چُنی گئی ہے
نجات کے ایک ہی بند سے وہ باندھی گئی ہے
خُداوند اُن کا ایک ہی ایمان ایک ، ایک پوشاک
ولادت ایک ہی سب کی اُمید ایک ایک خُوراک
3
ہاں اکثر دُشمنوں کے وہ طعنے سہتی ہے
وہ پھوٹ اور بدعتوں سے رنجیدہ رہتی ہے
کب تک یہ رات رہے گی مومن کی ہے پُکار
ایمان ہے اپنا جلد ہی دِن ہو گا نمودار
4
اِس وقت گو ہے مُشقت اور جنگ بھی ہے دشوار
آخر ملے گی راحت اِس کا ہے اِنتظار
دیدار تب ہو گا کامِل جب ہو گی جنگ تمام
جلال میں ہو گی شامل کلیسیا پُر آرام
5
پر یہاں بھی خُدا سے رفاقت ہے اُس کی
شراکت ہے آسمان کے مقدسوں سے بھی
ہمیں توفیق اور طاقت بخش دے اَے رَبّ رحیم
ہوں ہم اِس پاک رفاقت اور مَیل میں مستقیم